فرزاد کی ماں کے منہ میں پانی آگیا

0 خیالات
0%

اگر آپ کو یہ مختصر یاد پسند ہے تو کمنٹ کر کے کمنٹ کیجیے تاکہ میں دوبارہ کہہ سکوں کہ میں نے انڈر گریجویٹ کورس کے دوسرے سمسٹر کے امتحانات اور ایگزام کی مساوات کا امتحان صبح 8 بجے ڈیلیٹ کر دیا تھا، ساڑھے 9 بجے فرزاد نے مجھے فون کیا۔ میں نے شہرہ کو بتایا کہ میں نے احسان کو فون لگایا تھا، اس نے مجھ سے پوچھا کہ میں کہاں ہوں، میں نہیں آیا، اس کے بجائے میں نے کسی کو گیند سے پکڑ لیا، اور اب شہرہ خانم مجھے چوس رہی ہے، میں نے اسے اس کے منہ میں ڈال دیا تھا۔ اس طرح سے اس کی آنکھیں باہر نکل رہی تھیں، بیچارے فرزاد کو نہیں معلوم تھا کہ میرا لنڈ اس کی ماں کے منہ میں ہے اور وہ ہماری باتیں سن رہی ہے، میں نے اسے کہا کہ فکر نہ کرو، مجھے آنے میں تمہاری ماں کو بتانے میں کتنا وقت لگے گا؟ میں نے چوہے کو بلایا، میں نے فون بند کر دیا، میں نے شہرہ خانم سے کہا کہ اپنا منہ کھولو، تم میرا پانی پی لو، کیونکہ فرزاد نے کہا کہ ایک بچے نے مجھ سے منت کی کہ کھانا نہ کھاؤ، لیکن میں نے کہا کہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ تم میرا پانی کھاؤ۔ مختصر یہ کہ میں نے فرزاد کی ماں کے منہ میں گرم پانی بھرا اور سیکس کرنے کا دن ختم ہو گیا میرے بیٹے کی امی نے کہا کہ میں تم سے مزید نہیں ملنا چاہتی میں نے کہا ہاں مگر زیر لب کہا تم میرے پیچھے آؤ گے۔

تاریخ: اگست 23، 2018

جواب دیجئے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.