مینو اوستا اور دکی۔

0 خیالات
0%

ہیلو، میرا نام بہمنہ ہے، جس کا عرفی نام بہمن واسکازین ہے۔ میں جمشید اشگھی نامی مکینک کا طالب علم ہوں، سر، ہم نے یہ پھینکا، ہم خود چلو گئے، ہم چلو گئے، ہم کھانا کھانے لگے۔ جون کے بیٹے نے کہا، " مجھے بھی ٹھیک کرنا ہے، مجھے کام پر جانا ہے۔ میں نے کہا، "اوہ جمشید، خارش مت کرو۔" میں نے گیش کو دیا اور کہا، "ٹھیک ہے، شرط ہے، تھوکنے کی بجائے، میں اسے تیل سے جلا دوں۔" اس نے مان لیا، گدھے نے مان لیا، اب پمپ نہ کرو، کس نے کیا؟ آدھا گھنٹہ ہو گیا، یہ چچا وہ میرے ساتھ بدسلوکی کر رہا تھا جب اس کا جوس آیا اور وہ آفس میں چائے پینے گیا تو ایک گھنٹے کے بعد مجھے اپنے دل میں شدید درد محسوس ہوا میں کھڑا نہیں ہو سکتا تھا، عضو تناسل کی جلن اپنے آپ ہی بدل جاتی ہے۔ خدا، جناب، میں ایمبولینس کے پاس گیا اور ایمبولینس کو بلایا، اس نے کہا، "میں آپ کو ابھی فون کروں گا۔" یاہو نے کمرے کا دروازہ کھولا تو لڑکی کی تفریح ​​کرنے والوں میں سے ایک نے یہ منظر دیکھا اور زور سے چیخا اور باقی لوگ ہسپتال میں ڈاکٹر، سر اور مریض سمیت انتقال کر گئے، سب نے آپ کو کمرے میں انڈیلتے دیکھا اور مجھے اور عرشے کو ہوا میں لنگڑاتے دیکھا اور آپ کے گدھے کا کیا حال تھا؟ اس نے آگے آکر ہم دونوں کو تھپڑ مارا اور دوسروں سے کہا کہ جاؤ اور پولیس کو اطلاع کرو، میں یہاں محتاط ہوں، لوگ سب رسیاں، ٹیلی فون، لاٹھیاں اور کلب ڈھونڈنے جارہے ہیں۔ تھوڑی دیر مگر اوس جمشید کے کہنے پر ڈاکٹر نے نوکری سے غافل کر دیا اور ہمارا طالب علم بن گیا۔

تاریخ: نومبر 14 ، 2018۔

جواب دیجئے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. درکار فیلڈز پر نشان موجود ہے *