جب سب سو رہے تھے۔

0 خیالات
0%

کتنی ٹھنڈی ہوا ہے لکدار، تاکہ ہم لوگوں کے نیچے جل سکیں، میں اس رضا کو بلا کر دیکھوں کہ آیا وہ میرے پیچھے آتا ہے، دادش کو ایسے دن درد ہوتا ہے، جب میں نے فلانگ بند کیا، اب میں داداشی جون ہوں، میں نے اپنے بھائی قندیل کو بند کیا، آکر مجھے دیکھو، جناب، وہ اس انٹینا میں کہتے ہیں کہ ایرانیوں کے پاس گرم خاندانی مرکز نہیں ہے، مجھے کم از کم ٹیکسی لینے دیں، سیدھی سیدھی سیدھی سیدھی صاحب، میں پھنس گیا۔ آہ اگر وہ ہمیں آدھی رات کو صحرا میں لے جائے تو کوئی نہ سمجھے، وہ کچھ نہیں کرے گا۔ ورنہ بیس تومان روڈ پر یارو نے ہمیں دو قدم اکھاڑ پھینکا ہم بھی چیخ نہیں سکتے تھے اور ایک لائٹر اور کنڈوم کا ایک جوڑا کم یا زیادہ مثلاً میں تو بہت کرتا ہوں مگر بات صرف یہ تھی کہ وہاں نہیں تھا۔ میری چابی تھی، مجھے کال کرنے دو، رضا، دوسرا دروازہ جو کھولا جا سکتا ہے، مطلوبہ سبسکرائبر بند ہے، اب میں آدھی رات کو دروازہ کھولنے کے لیے کیسے فون کروں، ابا جاگ گئے تو وہ مجھے تقسیم کر دیں گے۔ چار برابر حصوں میں تقسیم، میری کھال زندہ بھیڑ کی طرح زندہ رہے گی۔ میں خود ہی تھا، میں نے عمارت کی سیڑھیوں پر کسی کے قدموں کی آواز سنی، ہمسائے کی خاتون زہرہ ہمارے سامنے تھیں، جو ظاہر ہے خوف زدہ تھی۔ مگر وہ آدھی رات کو کہاں تھی، پہرے دار بن کر آدھی رات کو خوف اور کانپتی ہوئی گھر آئی، میں اس کے بارے میں کیا سوچوں؟میں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ یا اور میں دروازے کی گھنٹی بجانے آیا۔ یاہو وینس، اگرچہ وہ زمین پر تھی، میں نے اسے اٹھنے میں مدد کی، اس نے کچھ نہیں کہا۔ میں تھوڑا سا الجھا ہوا تھا۔ ہیش نے ہماری طرف نہیں دیکھا۔ ہم بھی صحیح تھے۔ اس نے میرے بارے میں پوچھا کہ تم نے برا نہیں سوچا تمہارے منہ پر چوٹ لگی ہے تو تم نے برا نہیں سوچا، تم نے کیا کیا؟ میں نے خود کو مارا تاکہ میں سو نہ جاؤں، اگر میں نہ بنا سکا تو کیا ہوگا؟ ایک وعدہ اگر آسمان سے ایک اینٹ بھی گرے؟میں نے جھنجھلا کر کہا کہ وہ رات ہمارے لیے بھی کون اور کون تھی۔

تاریخ: نومبر 26 ، 2019۔

جواب دیجئے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. درکار فیلڈز پر نشان موجود ہے *