کزن کے ساتھ جنسی تعلقات

0 خیالات
0%

سلام ، من حسین اور الآن ۱۸ سالمہ اور سوم ریاضیم۔ من در یک شھرستان کوچک زندگی می کنم (حال بمب کجا!) قبل از ہرچیز بگم اگر داستان قسم قسم سکسیش خلیلی بلاڈ نیست و سعی کرم عین حقیقت باشا و حتی یک جملہ بہش اضافه نکنم۔

من تازہ ترین رفته بجم کلاس اول راهنمایی! اس کے بعد ، ہنوز فیلم سوپر ندیہ بودم چهری برسی فکر والے کردن بہ سرمد بزنه و ہنوز بہ بلوغ نرسیدہ بودم اور من بودم یہ کیر کوچک من اونچی موقع پر با چندتا از ہمکلاسی ہم با میرفیم و یہ جورایی حال می کردیم۔ . خوب بگذریم بریم سر داستان اصلی…

.بندرہ یھ دختر عمہ دارم بہ نام یوں اگر زمون اگر من کلاس اول راھنمایی بجم اون سوم سومھہای بڈ و اما در مورد راضیہ: راضیہ دختری بودی ، یھ کم تپل مپل و انصافا خوشکل۔ او خیلی دختر حشریئیہ (اینو اون زمونا نمی دونست بعدا فهمیدم) ما دو تا از بچگی با ہمگ بزرگ شده بودیم اور روابطمون خیلی خوب بود و مثل دو دوست واقعی بودیم برای ہم۔

میں نے اس وقت اس کے جسم کے بارے میں بالکل نہیں سوچا کیونکہ میں ان چیزوں سے زیادہ خوش نہیں تھا، ایک دن میری فیملی اور رضیہ کے گھر والوں کو میری دادی کے گھر کھانے پر بلایا گیا۔ حسب معمول میں کمرے میں رضیہ سے بات کر رہا تھا جس نے مجھے بتایا کہ وہ بور ہو گئی ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ ہم کیا کریں؟اس نے کہا: میں کہتا ہوں چلو ایک کھیل کھیلتے ہیں۔

میں نے کیا کھیل کہا

کہہ رہا ہوں کہ میں نہیں جانتا، ڈاکٹر اچھا ہے؟

گفتم آخه این بازی واسه بچه هاس یکی ببینه زشته.

میں نے آخرکار اس کے اصرار پر مان لیا۔ ہم ایک خالی کمرے میں گئے جس میں ایک بستر بھی تھا اور اس نے مجھ سے کہا: میں تمہارا ڈاکٹر ہوں اور تم بیمار ہو، مثال کے طور پر۔ میں نے قبول کیا. انہوں نے مجھے سونے دیا اور اس نے مجھ سے کہا: ٹھیک ہے، جناب حسین، آپ کیسے ہیں؟ میں نے دیکھا کہ اس کا ہاتھ آہستہ آہستہ نیچے جا رہا ہے اور اس کا ہاتھ تھوڑا ہل رہا ہے….. اس نے آہستہ سے اپنا ہاتھ میری کریم پر رکھا، میں نے آنکھیں بند کیں اور میری کریم آہستہ آہستہ اٹھ گئی۔ البتہ میری یادداشت بہت کم تھی، ان میں سے ایک مالوند کی پتلون سے کھایا اور میں نے اچھا وقت گزارا۔ وہ میری پتلون کو پاؤں سے اتارنا چاہتا تھا تاکہ یاہو پکارے: بچو، آؤ اور رات کا کھانا کھاؤ۔ رضیہ نے مجھ سے کہا: اچھا، آج کے لیے، کل جاری رہنے کے لیے کافی ہے...

اون شب شب تموم شد و دو روز بعد اونا اومدن خونه ی ما۔ اور سریع اومد تو اتاق من و در روست اور بدون مقدمہ کیرمو گرفت ، اور منو پرت کرد رو تخت و شلوارمو خواست بکشه ختمین اگر من جلوشو گرفتم و گفتم می ترسم بیرون بفہمن… ولی اون با زور شلوارمودمین کشید و یه د دقیہ ای با کنجکاوی بسیار با اون بازی می کرد !!! حال اگر یادم مید می بینم اصلا من کنجکاو نبودم ببینم کس چیہ اور چه شکلیہ ؟؟؟

کچھ ہفتہ کے آخر میں اور روابطمون میں بھی کچھ تبدیلیاں ہوئیں اور ہر روز اگر ہم روئی دیدیم سریع با با کیر من میڑ والی اور اصلا لخت نمی شد! یه روز بہم زنگ زد اگر حسین بہ بهس درس کردن کامپیوٹر پھر خونه ما… منم چند تا سی دی ور داشتم و راہ افتادم۔ خاں ی اونا با خونه ما بارد فاصله نامداشتن۔ وارد خونه اگر فهمیدم اگر انا و دیگه تا تا ماجرا رو خوندم۔ سریع منو برد تو اتاقش شروع کردیں گے لخت کردن من۔ این بار کامل من لخت شدہ بودم و احساس خجالت می کردم و ہما کوئی موضوع رو متوجہ شد لباس خودش رو بیرون آورد۔ واااااای چی میڈی دیدم دو تا پستون خوش فرم اور سفیئید آیوزون۔ با دیدن اونا یہ حسی توم جریان کی پیدائش اور نا خود خودگاہ شروع کردم بہن اونا۔ ان بار بار ہمیشہ او اول با کیرم بازی نکرد بلکه من پدر پستوناشو در آوردم ولی آپ اصلا این کارو بلد نبودم زود خسته شد و دیگه نذش ادامه بدم۔ بہم گفت: می خوای ببینی من بھی جای کیر چی دارم؟

گفتم: خوب معلومہ کس داری؟

لیکن وہ کون ہے میں نے صرف اپنے دوست سے اس کا نام سنا ہے۔ کوئی تصویر، کوئی فلم، کچھ نہیں… میں نے اس کی پتلون اور اس کی قمیض نیچے اتار دی۔ وہ بہت بالوں والی تھی اور میں نے اسے اچھی طرح سے نہیں دیکھا۔ میں نے ایک منٹ تک تجسس سے اس کی طرف دیکھا جب اس نے میرا ہاتھ لیا اور اسے رگڑا تو مجھے اچھا لگا۔ اس دن ہم اکٹھے باہر گئے، میں نے اس کے نپل کھائے، میں نے اس کی بلی کو رگڑا، ہم نے اسے بوسہ دیا، اور وہ میرے ساتھ بہت جاتی تھی… یہ کہانی کئی مہینوں تک چلی، جس طرح سے ہم اسکول کے بعد اکٹھے ہوئے (جسے ہر اسکول دوسرا ہماری دادی کے گھر کے قریب تھا۔) چلو اپنی دادی کے گھر چلتے ہیں۔ اور کچھ دیر وہیں بولی۔

این قضیہ دیگه برام عادی شده بودم۔ "اس کے بعد ہیچ کڈوم از دوستم کاسو از نزدیک ندھی بود اور من ہم ہم جلوٹر بودم .بعد از گذشت چند ماہ نمی دونم چی شد اگر یہ ہو بہ چہ ہم بھی زدن دیدم سال دوم دبیرستان ہستم۔ ٹھیک ہے ، من الان دوم دبیرستان بودم اور چند سال پیش ہے اگر راضیہ سکس داشتم تا الان اصلا سکس نامداشت اور اصلا بہش حتی فکر ہم نمی کرم۔ دیگه دوران بلوغم بود و احساس می کردم خیلی شهوتیم و در کل حال خلی بد بود و ہفتہ ای چند مرتبہ جلک می زدم و از این کار خلیلی خوشم میومد۔ خلی بہ کس احتیاج داشتم ولی ہمون جیسے گفتم من در شہر شہر کوچیک زندگی می کنم و تو این

خراب شده ہیچ غلطی نمیشہ کرد۔ (البته یھ خوردہ بی عرضگی خودمه)۔ یه مرتبه یاد کے دوران بچگیم (اول راهنمایی) افتادم و دختر عمم راضیہ۔ اور الہان ​​تہران درس میونی (دانشدہ) رفتہ تو فکر اعتماد نمی شد اگر من قبلہ باهاش ​​سکس داشتم۔

فکر می کرم شاید خواب بجھا… .ولی نہیں… اصلا چی شد یه مرتبه ہمہ چی تموم شد… اصلا یادم نمیومد… ..

دیگه آل فکرم راضیہ بود… منی اگر یه الق ممتاز بودم و درسم عالی بود باپ افتتاحی تحصیلی مواجہ شدم (معدل اول دبیرستان: 08: 91 و معدل دوم: 21:81)۔ ہمش فکر می کردم چهری جوری بہ یادش بیارم و بہش بفهمونم اگر من الان بہش نیاز دارم۔ کاری از دستم بر نمیومد۔ او تہران بود و من انجا… .. با جلق زدن خودمو ساکت کردم تا تابستون اگر معاہدہ شد با خانواد برم تہران ، از خوش بختی من کنٹریکٹ شد ، اگر اس واقعہ میں کچھ تا وس وسائشوشو تہران جا رہاشٹ بود ما رید اور زود برگردہ… . خیلی خوشحال شدم۔ بہ خودم گفتم اگہ قراره کاری بکنم آن موقعہ موقعہ۔

جس دن کا وعدہ کیا گیا تھا وہ آخرکار آ گیا۔ رضیہ اور میں پیچھے بیٹھ گئے اور ابا اور اماں سامنے بیٹھ گئے۔ میں خود اس سے لپٹنے کی کوشش کر رہا تھا اور میں نے نیند میں اس کے قدموں میں سر رکھ دیا اور جب ہم تہران پہنچے تو اپنے ایک رشتہ دار کے گھر گئے۔ رضیہ بھی رات کو وہیں طالب علم تھی۔ پہلی رات میں کچھ نہ کر سکا۔ رضیہ نے میرے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے ہمارے درمیان کچھ ہوا ہی نہیں، اور اس نے میرے لیے مشکل تر کر دی۔ آخرکار دوسری رات آگئی….. میں نے اطمینان سے اپنی قمیض ایک میٹر پھینک دی۔ اور میں نے ایک گھنٹے تک سونے کی کوشش کی اور میں پوری طرح رضیہ کے جسم کو گھور رہا تھا۔ کیسا جسم تھا اس کا۔ یہ اس کے گائیڈ سے بالکل بھی موازنہ نہیں تھا۔ میں بہت بیمار تھا، میں نے سمندر میں پانی پیا اور اپنا تکیہ اس کے تکیے سے چپکا دیا اور نہایت نرمی سے اپنے ہونٹ اس کی پیشانی پر رکھ دیے۔ دھیرے دھیرے تاکہ وہ جاگ نہ جائے۔ میرا دل اتنی تیزی سے دھڑک رہا تھا کہ مجھے ڈر تھا کہ رضیہ اس کی آواز پر جاگ نہ جائے۔ میں تھوڑا سا بہادر ہوا اور اپنا ہاتھ آہستہ سے اس کے نپل پر رکھا میں نے اس کی قمیض کے اوپر کا بٹن کھولا تو کالی چولی دیکھی میں مر رہی تھی۔ مجھے اب سمجھ نہیں آرہی تھی کہ میں کیا کر رہا ہوں۔ میں نے اس کے نپل پر آہستگی سے جو ہاتھ تھا اسے مزید مضبوطی سے نچوڑا لیکن یاہو اٹھا اور ایک بہت ہی زور دار چیخ کے ساتھ میرے والد صاحب جاگ کر کمرے میں کود پڑے۔ میں، جو اپنا غصہ کھو چکا تھا اور اپنا ریاضی بھگو چکا تھا، کہا: "کچھ بھی مطمئن نہیں تھا۔ میں نے اسے جگانا چاہا، لیکن وہ ڈر گیا اور چیخا۔" آخر میرے ابو چلے گئے اور رضیہ اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئیں…..

اعصابم واقعہ خورد بود بہ خودم گفت اصلا بی خیال ہمون جلق خودمون رو بزنیم موقعہ ، کی کس می خواد! گرفتم خوابید۔ ولی خواب نمی برڈ کے بعد ہفتے کے روز زور دیں۔ صبح با صدای راضی: لنگه ظهره نمی خوای پاشی۔ از خواب بیدار شمدم۔ روم نمی شد تو صورت راضیہ نگاہ کنم۔ موقع نہیں ، سر میزوں سے متعلق صورتحال ، روبہی رویہ من نشست بود اور ہی بہم لبخند می زد و می گفت دیشب چی کار می شام؟ باہام چی کارداشتی؟… اور داشت جلوی ہمہ آبرومو می برد۔ منم چرت و پرت جوابو دادم و سریع غذامو تموم کردم و حرکت بیرون تو خیابون با بچہ ہاں…

بعد از ظہر اومدم خونه دیدم راضیہ تنواس و داره وسایلشو جم و جور می کنهنہ۔ بہش گفتم: بقیه کجان؟ توانچی چی کار می کنی؟ گفت: ہمہ رفتن بیمارستان ملاقات یکی از فامیلہ و منم آپ صبح زود برم خونه موندم تا کارومو تموم کنم۔ باشیدن این اگر معاہدہ بود فردا بره خلی ناراحت شمد و بہ زمین و زمان فحش می دادم۔

رفتہ پیشش نشستم و بہش گفتم: راضیہ می خوام یه چیزی بگم ، ناراحت نمی شی؟

گفت گو: ہر ایک می خوای بگو…

رومن سلطنت نہیں ہے

    • آپ کیا اندازہ کرنے جارہے ہیں؟

    • آپ کی بیٹی کی ڈاس کے ساتھ

    • میری بیٹی ، ڈیڈی کہاں تھی

زد زیر خنده و گفت: خاک برون سر بی عجیب کنن. حالہ می می خوای بگو ، اگہ روت نمیشہ بنویس۔

    • فکر خوبیہ… ..

    • یه کاغذ پلانیم و خواستو داشتم براش می نوشتم اگر ملت ریختن تو خونه (بابا و مامان و عمو و خلی حالم کیری شد۔)

راضیہ اومد کاغذ روزمین بگیرہ۔ ولی من بہش گفتم: نہیں من پشیمون شدم۔

ولی با زور آزمائشی گرفت اور بخششیں…

(با خودم گفتم الآن آبرومو می برہ۔) آچ بعضی وقتا اگر کلش می زنه ہر کاری ممکنہ بکنا۔ عمو و بابا و بقیه رفتن دوباره بیرون۔ حالہ تو خونه من بودم و راضیه و مامانم۔ مامانم ترقی تلفن اگر بابا مامسانش صحبت کنا (ہر وقت بخواد باھاش صحبت کنہ حداقل 54 دقیقه طول میکشا)۔ منم داشتم با بی حوصلگی کانالو عوض می کردم۔ راضیہ اومد تو پزیرایی و یہ نگاہ بہم کرد و بلند خندید و خواست یہ چیزی بگهڑ ولی نونستست از بس داش می خندید۔ بعد از چند دقیقه اومد نزدیک من و گفت تو اتاق منتظرم و حرکت تو اتاق…

خشکم طلبہ بجٹ ای خوشگال بودم اگر حد و پیمائش نامہ۔ بعد از چند دقیقہ بلند شمد و حرکت تم اتاق۔ خیالم از لوگ مامانم راحت بود…

بہ خودم می گفتم: تا 5 دقیقه دیگه داری کس راضیہ رو لیسی می زنی۔ مثال کے طور پر 5 سال پیش. من الآن .کلی فیلم سوپر دیده بودم و کلی داستان و خاطره خونده بودم. رفتہ تو اتاق دیدم راضیہ رو صندلی نشسته و یه صندلی ہم رو بہ روش گذاشتته۔ ازم خواست بشینم۔

منم نشستم روبه روش. دستشو گذاشت رو شونم و بہم گفت: ببین حسین من مثل خواہر بزرگ تر تو می مونم ،

اگر میں آپ کے ساتھ راضی ہوں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اور میں ایک ساتھ پلے بڑھے ہیں اور میں آپ کو اپنے بھائی کے طور پر جانتا ہوں۔ میں آپ کا نام پھاڑتا ہوں اور میں کسی کو نہیں جانتا ہوں۔ اور ہم فرض کرتے ہیں کہ کچھ بھی نہیں ہوا۔ میں نے سوچا کہ یہ ہمیشہ کی طرح چکھتا ہے اور یہ مجھے بیمار کرتا ہے۔ اس لیے میں نے اسے چومنے کے لیے اسے قریب لے لیا، جس نے مجھے زور سے تھپڑ مارا۔ بہت مضبوط…. میری آنکھوں میں آنسو آگئے…… اس نے مجھ سے کہا: اپنی عزت رکھو کتیا…….. سب کچھ میرے سر کے گرد گھوم رہا تھا۔ رضیہ ٹوٹ کر باہر چلی گئی۔ میں وہاں پورے دو گھنٹے بیٹھا رہا اور یہ خشک تھا اور میں سوچ رہا تھا۔ اس نے ایسا کام کیوں کیا؟؟

آؤ روز طا الان من باهاش ​​قهرم و روابطمون بہ صورت خلیلی محسوسی دن شده۔ ہمہ فامیل ہم متوجہ شدن۔ بلی دوستان این بود خاطرہ من و دختر عمه نامردم۔ بعد از اون ماجرا من کلی در موردش تحقیق کردم و فهمیدم اگر اور تہران حسابی جنگ شدہ و چندتا دوس پسر داره و حتی بعثی شیبہ اونجا می خوابہ… آچین چرا ہونا چاہتی کہ وہ ہمی آدم حال میدہ بھی ہے اگر پہلے تو خاطرہ سکسیمون باهم بوده ندا ؟؟؟

تاریخ: دسمبر 17، 2017

جواب دیجئے

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. درکار فیلڈز پر نشان موجود ہے *